جو میں نے دیکھا، سنا اور سوچا
ایک قریبی دوست نے ایک شخص سے دوران سفر اس کے ڈیرے پر ملاقات کرائی‘ زمیندار بڑے شوق اور کروفر سے بیٹھا تھا‘ نوکر چائے پانی کی فکر میں لگ گئے۔ انداز اور بار بار کی بدلتی حالت بتا رہی تھی کہ انگ انگ میں دولت ‘ مالداری اور جاگیرداری کا فخر اندر سے بول رہا ہے‘ ملاقات ہو گئی ‘ موصوف اور میں کچھ قریب آ گئے ‘ پھر چند ملاقاتیں اور ہوئیں تو بات واضح اور پکی ہو گئی۔
کچھ عرصہ جانا نہ ہوا ‘ ایک بار جانا ہوا تو بہت غمزدہ اور پریشان حال پایا۔ میں نے پوچھا کیا ہوا؟ کہنے لگے بڑے بول میری تقدیر سے کھیل گئے اور میری حالت ہارے ہوئے جواری کی طرح جس کا سب کچھ بک اور داﺅ پر لگ گیا ہو اور اب واپسی کا کوئی راستہ نہ رہا ہو‘ میری حالت ویسی ہو گئی ہے۔ میں دن رات ہر شخص پر اعتراض ہی کرتا‘ اب احساس ہوا غلطی تو ہر انسان میں ہوتی ہی ہے لیکن مجھے ہر انسان کی خامیاں نظر آتی تھیں‘ خوبیاں بالکل نظر نہیں آتی تھیں۔ دن رات گالیاں دینا‘ عیبوں پر نظر ڈالنا‘ اپنے مال اور جاگیر کی بڑائی میں رہنا میرا شیوہ تھا۔ پھر میں جوان ہوا تو دن رات عشق اور عیاشی کو میں نے ساتھ بنا لیا۔ عشق میری صبح تھی‘ عیاشی میری رات تھی۔ شوق میری شام تھی اور خواہش میری تمنا تھی‘ میری شادی ہوئی لیکن عشق نہ گیا۔ گاڑی لی تو ایک نہیں دو لیں۔ ایک اپنے لئے دوسری اپنی محبت کیلئے ۔ وقت گزرتا گیا اور میں مزید اپنے شوق میں جوان ہوتارہا۔ میرے لئے روزانہ پھول کھلتا تھا کبھی کانٹا میں نے دیکھا ہی نہ تھا۔ شاید ہی کوئی دن ہو کہ میرے ڈیرے میں الٹا لٹا کر کسی غریب اور غلطی کرنے والے کو جوتے نہ لگائے گئے ہوں۔ موصوف نے ٹھنڈی آہ بھری اور کہنے لگے یہ سب آسمان دیکھتا رہا اور مسکراتا رہا۔
ابھی چند دن پہلے کا واقعہ ہے کہ میرے بیٹے نے مذاق مذاق میں اپنے کلاس فیلو کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ بس ایسے محسوس ہوا کہ تنکا تنکا میرا دشمن تھا۔ ذرہ ذرہ میرا ویری اور کینہ پرور تھا۔ میری عزت خاک میں ملی‘ قتل تو بہت ہوتے ہیں اور ہوئے لیکن میری تقدیر اب ہار چکی تھی‘ مال اتنا لگا اور عزت اور سارا وقار داﺅ پر لگ گیا۔ منہ دکھانے کے قابل نہ رہا۔ حالت یہ ہے کہ اب سوتے وقت بھی وہی بول یاد آتے ہیں جو میں دوسروں کیلئے کہتا تھا۔ مجھے کہنے لگے کہ اپنے رسالے میں لکھ دیں کہ دوسروں کو معاف کرنا‘ درگزر کرنا سیکھیں اور دوسروں کے عیبوں پر پردہ اتنا ڈالیں کہ 70 عذر اپنے سامنے لائیں ۔ ہائے !کہیں ان لوگوں کا انجام میری طرح نہ ہو۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 207
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں